آنے والا اور گزرا ہوا کل پر مبنی ایک تبصرہ

گزرا ہوا کل اور انے والا کل دونوں پر ہمارا 
 کوئی اختیار نہیں ہوتا ہے ۔جو بیت گیا اسے ہم عموماً درست نہیں کر سکتے اور آنے والے کل میں جو ہمنے سوچ رکھا ہے وہ ویسا ہیں ہو اس کی کوئی گارنٹی نہیں ہوتی۔
اس لحاظ سے گزرا ہوا کل اور انے والا کل اگرچہ ایک جیسا معلوم ضرور پڑتا ہے لیکن دونوں میں بہت بڑا فرق ہے۔
آج اسی موضوع پر تجزیہ کرنے کی غرض سے کچھ باتیں نیچے لکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔
**********************************
١. گزرا ہوا کل کو یاد کرنا عموماً اچھا لگتا ہے ۔ اگر آپ کے حساب سے سب کچھ ہوا تو آپ اسے یاد کر کر کہ خوش ہوتے رہتے ہیں۔ یہ آپ کو سکون کا احساس دیتا ہے۔
اور بیتا کل میں کچھ آپ کے حساب سے خراب ہوا تو بھلے ہیں اسے یاد کر آپ کا مزاج کھٹا ہو جائے لیکن ماضی والا کل آپ کو سبق ضرور دے جاتا ہے۔
 اس کے برعکس مستقبل والا کل اگر تمام طرح کی امید سے بھرا رہتا ہے تو اس کے ساتھ اندیشہ کا دھول و غبار بھی کم نہیں رہتا۔ اس لیے بعض لوگ آنے والے کل سے ڈرتے بھی رہتے ہیں۔
٢. ماضی والا کل اگر ہمیں ذہین بناتا ہے تو مستقبل والا کل ہم کو اپنے لیے طے کیے گئے راستہ پر اگے بڑھنے کا حوصلا دیتا ہے۔ 
٣.ہم بیتے کل سے سیکھ لےکر آنے والے کل کو اپنے طور پہ بہتر کرنے کے لیے منصوبہ تیار کرتے ہیں 
٤. یہاں یہ واضح رہے کہ انے والا کل اور بیتا ہوا کل کے بیچ کا جو وقت ہے اس پر ہمارا بیشک کنٹرول رہتا ہے۔
٥. اسی درمیانی وقت کو جسے ہم 'آج' کہتے ہیں،کا بہتر استعمال ہماری زندگی کو آنے والے کل سے جڑے امید کی طلوع اور غبار کے غروب کی 
صورتحال پیدا کرتا ہے۔

بقلم خود 
راجیو رنجن پربھاکر 
      ٣.٥.٢٠٢٤

Comments

Popular posts from this blog

साधन चतुष्टय

न्याय के रूप में ख्यात कुछ लोकरूढ़ नीतिवाक्य

भावग्राही जनार्दनः