لوک شکایت قانون کے متعلق چند الفاظ
دفتر میں سرکاری کام میں حلا حوالی اور بدعنوانی کو روکنے کے لیے حکومت بہار سرکار کے جانب سے ایک قانون ریاستی اسمبلی میں پیش و پاس کرایا گیا۔ یہ قانون بہار لوک شکایت نوارن ادھکار ادھنیم ۲۰۱۵ کہلایا۔
اسے سال ۲۰۱۶ کے جون ماہ میں نافذ
کیا گیا تھا۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••
اس کے تحت بہار کا کوئی بھی سٹیزن ریاستی حکومت کے کسی دفتر میں اپنے اٹکے کام کے بابت اس ایکٹ کے تحت قائم لوک شکایت آفیس میں اپنی شکایت آف لائن یا آن لائن درج کرا کر اپنے کام کے حوالے سے اُس دفتر کے حاکم کو لوک شکایت نواران آفیسر(پی۔گی۔آر ۔او)کے سامنے حاضر کراکر اپنے اُس کام جو اُسکا اٹکا ہوا ہے کی سماعت پی۔گی۔آر۔او سے کرا سکتا ہے ۔ یہ اختیار اسے اس قانون کے زریعے حاصل ہے۔
اس قانون کا سب سے خوبصورت پہلو یہ ہے کہ پی۔گ۔آر۔او کو سماعت ٦٠ دنوں کے اندر پوری کرنا ہوتا ہے اور پھر سنوائی کے بعد آرڈر بھی جاری کرنا ہوتا ہے ۔
اس آرڈر کے خلاف شکایت داخل کرانے والے جو ایکٹ کے مُطابق پروادی کہلاتا ہے ،کو اپیل دائر کرنے کا حق ہے۔
یہ اپیل دو مراحل میں پوری ہوتی ہے۔
اگر شکایت سب ڈویژن یا اس کے نیچے کے آفس سے تعلق رکھتا ہو تو پہلی اپیل ضلع پی۔گی۔آر۔او کے کورٹ میں اور ثانوی اپیل ضلع کلکٹر کے عدالت میں دائر کرنا ہوتا ہے۔
لیکن اگر شکایت ضلع کے کسی آفس کے افسر کے خلاف ہے تو اسکی سماعت ضلع پی۔گی۔آر ۔او۔ کرتا ہے اور اُس کے فیصلہ کے خلاف فرسٹ اپیل کمیشنر کے پاس اور سیکنڈ اپیل محکمہ کا سیکرٹری کرتے ہیں۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••
اِس ایکٹ کی ایک اور خاص بات ہے کہ اس میں کوئی کورٹ فیس نہیں لگتا ہے ۔ نہ ہی سماعت میں وکیل کو لانے کے درکار ہوتی ہے۔ اور یہ بھی کہ شکایت دائر کرنے میں پی-گی-آر- او کے اسٹاف پوری مدد فراہم کرتا ہے ۔
••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••
پبلک گریوانس رڈریسل کا یہ نایاب تحفہ ہمارے ریاست کے وزیر اعلیٰ شری نتیش کمار کی دیں ہے
ابھی تک اِس ایکٹ کے ذریعے لاکھوں لوگوں نے فائدہ اٹھایا ہے ۔
اِس قانون کا استقبال ہے
••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••
راجیو رنجن پربھاکر
۱۳-۱.۲۰۲۴
Comments